۳ آذر ۱۴۰۳ |۲۱ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 23, 2024
امام جمعہ ہمدان

حوزہ/ حجت الاسلام حبیب اللہ شعبانی نے کہا: ایسی صورتحال میں جب ہزاروں افراد شہید ہو چکے ہیں اور لاکھوں لوگ غزہ میں بے گھر ہو گئے ہیں، بین الاقوامی تنظیموں کو اقدام کرنا چاہیے۔ یہ ویٹو نسل کشی کے مزید حکم کے مترادف ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام والمسلمین حبیب اللہ شعبانی نے آج ہمدان کی نماز جمعہ کے خطبوں میں، خود کو اور نمازیوں کو تقوائے الٰہی اختیار کرنے کی دعوت دی۔

امام جمعہ ہمدان نے غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد کو امریکہ کی جانب سے ویٹو کیے جانے پر تنقید کرتے ہوئے کہا: غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد، جسے تمام ارکان کی منظوری حاصل تھی، امریکہ نے ویٹو کر دی اور عملی طور پر جنگ بندی کی اجازت نہیں دی۔

انہوں نے کہا کہ اس ویٹو کا مطلب، صہیونی حکومت کے جرائم کی حمایت کے ساتھ ساتھ، غزہ میں نسل کشی کا باضابطہ دفاع ہے۔ انہوں نے مزید کہا: ایسی صورتحال میں جب ہزاروں افراد شہید ہو چکے ہیں اور لاکھوں لوگ غزہ میں بے گھر ہو گئے ہیں، بین الاقوامی تنظیموں کو اقدام کرنا چاہیے۔ یہ ویٹو نسل کشی کے مزید حکم کے مترادف ہے۔

نمائندہ ولی فقیہ برائے صوبہ ہمدان نے اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے جوہری توانائی کے تمام معاہدوں کی پابندی پر زور دیتے ہوئے کہا: "اس حقیقت کے باوجود کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے اپنے تمام وعدے پورے کیے ہیں، آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل نے ایران کی سرگرمیوں کی تصدیق کی ہے، اور حکومت نے رسمی طور پر تعاون کے لیے اپنی آمادگی کا اعلان کیا ہے، لیکن پھر بھی آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز نے ایران کے خلاف قرارداد جاری کی ہے۔"

انہوں نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ قرارداد ملک کی جوہری سرگرمیوں پر کوئی اثر نہیں ڈالے گی، مزید کہا: "ہمیں وزارت خارجہ اور ایٹمی توانائی تنظیم کے اس مؤقف کی تعریف کرنی چاہیے، جو جوہری صنعت کی ترقی کے حق میں ہے، کیونکہ اس کے مقابلے میں ایک فریق ہے جو حقیقت کو نظر انداز کر کے یہ اقدامات کر رہا ہے۔"

حجت الاسلام والمسلمین شعبانی نے لاهے کی فوجداری عدالت کے اس فیصلے کو، جس میں نتن یاہو کی گرفتاری کا حکم دیا گیا اور یورپی ممالک نے اس کی حمایت کی، تاریخ میں بے مثال قرار دیا اور کہا: "یہ حمایت اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ صہیونی حکومت تنہائی اور بدنامی کا شکار ہو چکی ہے اور یہ ایک عالمی حقیقت بن چکی ہے۔"

تبصرہ ارسال

You are replying to: .